حماس کے حملوں میں 700 اسرائیلی ہلاک، جوابی بمباری میں 480 فلسطینی شہید

حماس کے حملوں میں 700 اسرائیلی ہلاک، جوابی بمباری میں 480 فلسطینی شہید
کیپشن: 700 Israelis killed in Hamas attacks, 480 Palestinians martyred in retaliatory bombing

ایک نیوز: فلسطین اور اسرائیل کے درمیان لڑائی کا آج تیسرا روز ہے۔ ابھی حماس کے شدید حملوں میں فوجیوں سمیت 700 سے زائد اسرائیلی ہلاک، 2000 کے قریب زخمی ہو گئے، کئی اسرائیلی شہری اور اہلکار یرغمال بنا لیے گئے، اسرائیل کی جوابی کارروائی میں 480 سے زائد فلسطینی شہید جبکہ 2200 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

حماس کی ملٹری ونگ کی کارروائیوں سے اسرائیل بوکھلا گیا، طوفان الاقصیٰ آپریشن میں اسرائیل پر ہزاروں راکٹ فائر کیے گئے، متعدد اسرائیلی علاقے حملوں کی زد میں آئے، زمین ، سمندر اور فضا سے حملوں کے بعد اسرائیل کے متعدد شہری اور سرکاری اہلکار یرغمال بنا لیے گئے، فلسطینی جنگجوؤں نے اسرائیلی علاقوں میں داخل ہوکر ٹارگٹڈ حملے کیے۔

اسرائیل اور فلسطین کی جنگ میں لبنان کی تنظیم حزب اللہ نے بھی انٹری دیتے ہوئے تین اسرائیلی فوجی چوکیوں پر حملہ کیا، تینوں اسرائیلی فوجی چوکیاں مقبوضہ شیبہ فارمز میں ہیں، جواب میں اسرائیلی فوج کی جانب سے لبنان کے سرحدی علاقوں پر راکٹ حملے کیے گئے، اسرائیلی حکومت نے 42 سالہ کمانڈر نہال کی ہلاکت کی تصدیق کر دی۔

دوسری جانب اسرائیل نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے غزہ پر بمباری کی اور کئی مقامات کو نشانہ بنایا، غزہ رات بھر اسرائیلی بمباری سے گونجتا رہا، اسرائیلی فضائی حملوں سے عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا، اسرائیل نے غزہ کیلئے فیول، اشیا اور بجلی کی سپلائی معطل کرنے کا اعلان کر دیا، اسرائیلی فوج نے غزہ پر مکمل قبضہ کرنے کی دھمکی دے دی۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ حملوں میں اب تک اس کے 700 سے زائد شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ جبکہ فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 413 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
امریکا نے اسرائیل کی مدد کے لئے بحری بیڑہ بھیجنے کااعلان کیا ہے ۔امریکی صدر جو بائیڈن نے اظہار یکجہتی کے لیے اسرائیل کے قریب جنگی بحری اور ہوائی جہاز تعینات کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ مزید عسکری امداد بھی بھیجی ہے۔
 رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے کہا ہے کہ مشرقی بحیرہ روم میں طیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس جیرالڈ آر فورڈ اور اس کے ساتھ جنگی بحری جہاز بھیج رہے ہیں جبکہ خطے میں لڑاکا طیاروں کے سکواڈرن کو بھی مزید بہتر کریں گے۔امریکی سنٹرل کمانڈ نے اتوار کو تصدیق کی کہ جہاز اور طیاروں کی تعیناتی کا عمل شروع ہو گیا ہے۔

اسرائیلی فضائیہ کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں حماس اور اسلامی جہاد کے 500 سے زائد اہداف کو راتوں رات نشانہ بنایا گیا ہے۔
اسرائیلی فضائیہ کا کہنا ہے کہ لڑاکا طیاروں، ہیلی کاپٹروں اور توپ خانے کی مدد سے ان اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔
اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس نے حماس کے سات کمانڈ سینٹرز اور اسلامی جہاد کے ایک کمانڈ سینٹر کو نشانہ بنایا۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد اسرائیلی فورسز اور حماس کے درمیان لڑائی کے نتیجے میں غزہ کے بے گھر ہونے والوں کی تعداد 123,000 سے تجاوز کر گئی ہے۔

ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے اعلیٰ ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری نے کہا کہ غزہ کی پٹی کی سرحد کے قریب جنوبی اسرائیل میں چھ مقامات پر فوج اور حماس کے درمیان ابھی تک جھڑپیں جاری ہیں۔

تھائی لینڈ کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ سنیچر کی صبح حماس کے حملوں کے بعد سے 12 تھائی شہری ہلاک جبکہ آٹھ زخمی ہو چکے ہیں۔اس کا مزید کہنا ہے کہ حماس کے حملے میں تھائی لینڈ کے 11 شہریوں کو اغوا بھی کیا گیا ہے۔
اسرائیلی ڈیفنس فورسز کا کہنا ہے کہ اب بھی اسرائیل کے اندر حماس کے عسکریت پسندوں کے ساتھ لڑائی جاری ہے۔
پیر کی صبح اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے ایک بریفنگ میں بتایا کہ اسرائیلی فورسز غزہ کی پٹی کے قریب جنوبی اسرائیل میں سات سے آٹھ مقامات پر حماس کے مسلح جنگوؤں کے ساتھ لڑ رہی ہیں۔
ان علاقوں میں بیری بھی شامل ہے، جو ایک زرعی علاقہ ہے جہاں حماس کے جنگجو راتوں رات گھس گئے۔ آئی ڈی ایف نے کہا کہ بہت سے عسکریت پسند مارے جا چکے ہیں، لیکن دیگر اب بھی کبوتز میں گھروں میں چھپے ہوئے ہیں۔
 اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی میں داخل ہو کر حماس کے خلاف حملے شروع کر دیے ہیں۔ اس سرکاری جنگ کے درمیان، ایران نے اقوام متحدہ میں اسرائیل کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا، 'ہم یقینی طور پر فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ لیکن اس کارروائی میں ہمارا کوئی عمل دخل نہیں، یہ فلسطین کا فیصلہ ہے۔ اسرائیلی حکومت نے اپنے ایک لاکھ ریزرو فوجیوں کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ امریکہ نے اسرائیل کو ہر ممکن فوجی مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔

اسرائیل کے غزہ پر حملے، ایک ہی خاندان کے 19 افراد ہلاک:

مقبوضہ فلسطین اور غزہ پٹی سمیت دیگر علاقوں پر صیہونی بربریت رات بھر جاری رہی جس میں ایک ہی خاندان کے 19 افراد بھی شہید ہونے والے سینکڑوں افراد میں شامل ہیں۔

صیہونی فورسز کی جانب سے غزہ میں حماس کے 800 اہداف کو نشانہ بنا نے کا دعویٰ کیا گیا اور اسرائیلی فضائیہ کے ساتھ ساتھ اسرائیلی بحریہ کی جانب سے بھی مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر بمباری کی گئی۔

اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کی جانب سے فلسطینیوں کو 12 گھنٹے میں غزہ خالی کرنے کی ڈیڈ لائن ختم ہو گئی، اسرائیل نے غزہ کو بجلی، ایندھن اور دیگر اشیا کی فراہمی بند کرنے کے بعد انٹرنیٹ سروس بھی معطل کر دی۔

اسرائیلی فوج کے میزائل اسٹاک میں کمی کا انکشاف:

ترک میڈیا کے مطابق حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد صیہونی فوج کے میزائل اسٹاک میں کمی کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

ترک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج آئرن ڈوم سسٹم سے لیس کچھ یونٹوں کو گولہ بارود فراہم نہیں کر رہی، اسرائیلی فوج کے پاس گائیڈڈ اینٹی ائیر کرافٹ میزائل بھی محدود تعداد میں ہیں۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ سے قریب اشکلون، اشدد، سدیرات شہروں پر حماس کے راکٹ حملوں کا جواب نہ دے سکی۔

اسرائیلی پولیس نے اپنے ہی شہری کو گولی مار دی:

اسرائیلی میڈیا کے مطابق کار نہ روکنے پر اسرائیلی پولیس نے فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں اسرائیلی شہری موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی پولیس کے ہاتھوں اپنے ہی شہری کی ہلاکت کا واقعہ اشکیلون شہر کے قریب پیش آیا ہے۔

او آئی سی کی اسرائیلی حملے کی مذمت

اسلامی کانفرنس تنظیم (او آئی سی) نے فلسطینیوں کیخلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری مداخلت کرے اور جارحیت رکوائے، علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل کے فلسطینی علاقوں پر حملے ہیں، عالمی برادری نہتے لوگوں کا تحفظ کرے، فلسطینی علاقوں سے اسرائیلی قبضہ ختم کرانے کیلئے سنجیدہ سیاسی عمل کی ضرورت ہے۔

امریکا کی اسرائیل کی حمایت کا اعلان

امریکا نے اسرائیل کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا، امریکی صدر بائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم سے رابطہ کیا ، بائیڈن کا کہنا تھا کہ حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملے کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیل کی سلامتی کیلئے ہماری حمایت مضبوط اور غیرمتزلزل ہے، امریکا تعاون کیلئے تمام مناسب ذرائع دینے کو تیار ہے، اسرائیل کے ساتھ کھڑے تھے اور کھڑے رہیں گے۔

سعودی عرب سمیت مختلف ممالک کا تصادم روکنے پر زور

سعودی عرب نے اسرائیل اور فلسطین سے تصادم کو فوری روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں فریق نہتے شہریوں کی سلامتی کو یقینی بنائیں، اسرائیل اور فلسطین ایسی جارحانہ کارروائیوں سے گریز کریں جو صورتحال کو مزید خراب کریں۔

دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردوان، روس اور مصر نے بھی دونوں ملکوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے اور شہریوں کو مزید خطرے سے دوچار کرنے سے گریز پر زور دیا ہے۔

طالبان حکومت نے مزاحمت کو فلسطینیوں کا جائز حق قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی ممالک، او آئی سی، عالمی برادری بے گناہ فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کا تشدد بند کروائیں۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے2007ء سے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے، سال 2021 میں حماس اور اسرائیل کے درمیان دس دنوں تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد یہ حملہ شدید تصور کیا جا رہا ہے۔