روس کا بیلا رس کو ایٹمی میزائل فراہم کرنے کااعلان

روس کا بیلا رس کو ایٹمی میزائل فراہم کرنے کااعلان
ایک نیوز نیوز:روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ روس جوہری صلاحیت کے حامل مختصر فاصلے تک مار کرنے والا میزائل نظام آنے والے مہینوں میں اپنے اتحادی بیلاروس کو فراہم کرے گا۔
انھوں نے کہا کہ اسکندر-ایم نظام 'بیلسٹک اور کروز میزائل فائر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے چاہے وہ روایتی ہو یا جوہری۔'
یہ سسٹمز 500 کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ صدر پیوٹن نے اس کے بعد سے متعدد مرتبہ جوہری ہتھیاروں کا حوالہ دیا ہے۔ کچھ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ ایسا مغربی ممالک کو خبردار کرنے کے لیے کیا گیا ہے کہ وہ یوکرین کی جنگ میں مداخلت نہ کریں۔
سینٹ پیٹرزبرگ میں بیلاروسی صدر سے ملاقات کے دوران ان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے صدر پوتن کا کہنا تھا کہ روس بیلاروس کے ایس یو 25 جنگی طیاروں کو جدید بنانے میں مدد کرے گا تاکہ وہ بھی جوہری ہتھیاروں کو استعمال کرنے کی صلاحیت رکھیں۔
ایک دوسری پیش رفت میں یوکرین نے اعلان کیا کہ روسی فوج نے ہفتوں کی شدید لڑائی کے بعد اہم مشرقی شہر سیوردونیتسک پر 'مکمل طور پر قبضہ' کر لیا ہے۔
اس شہر پر روس کے قبضے کا مطلب یہ ہے کہ روس اب لوہانسک خطے کو مکمل طور پر کنٹرول کرتا ہے اور اس کے ہمسایہ دونیتسک کے بڑے علاقے پر اس کا کنٹرول ہے۔ یہ دو خطے مل کر صنعتی علاقہ ڈونباس کہلاتے ہیں۔ اپنے ویڈیو خطاب میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے ایک مرتبہ پھر ' روس کے قبضے سے تمام شہر واپس لینے' کا اعادہ کیا۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ روس کے ساتھ جنگ جذباتی طور پر مشکل مرحلے میں داخل ہو گئی اور وہ نہیں جانتے کہ انھیں مزید کتنے دھچکے اور نقصانات اٹھانے ہوں گے۔
جمعے کی رات روس نے یوکرین کے شمال اور مغربی علاقوں میں میزائلوں کے ذریعے اہداف کو نشانہ بنایا۔ اس دوران تین افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہو سکی ہے اور ایک مقامی اہلکار کے مطابق مزید افراد کے کیئو کے مغرب میں موجود سارنی میں ملبے تلے دبے ہونے کاخدشہ ہے۔
یوکرین کا کہنا ہے کہ کچھ راکٹ بیلاروس سے فائر کیے گئے تھے۔ بیلاروس نے روس کو لاجیسٹیکل مدد فراہم کی ہے لیکن اس کی فوج باضابطہ طور پر اس جنگ میں شامل نہیں ہوئی۔