ناسا نے امریکہ سے باہراپنا پہلا راکٹ لانچ کردیا

ناسا نے امریکہ سے باہراپنا پہلا راکٹ لانچ کردیا
ایک نیوز نیوز: ناسا نے امریکہ سے باہراپنا پہلا راکٹ لانچ کردیا۔
سوموار کی صبح آسٹریلیا کے ایک دور دراز علاقے میں سرخ غبار کا ایک غیر معمولی بڑا سا مرغولہ نظر آیا اور اس طرح امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے امریکہ سے باہر کسی کمرشل خلائی اڈے سے اپنا پہلا راکٹ لانچ کر کے نئی تاریخ رقم کی ہے۔
ذیلی مدار میں جانے والے راکٹ کو مقامی وقت کے مطابق صبح سویرے اس چھوٹے سے مقام سے خلا میں بھیجا گيا۔
ناسا کا کہنا ہے کہ یہ فلکی طبیعیات کے مطالعے کے لیے بھیجا گیا ہے جو صرف جنوبی نصف کرے کا مطالعہ کرے گا۔
واضح رہے کہ 25 سال سے زیادہ عرصے میں یہ آسٹریلیا کی سرزمین سے پہلا راکٹ لانچ تھا۔
آسٹریلیا کے شمالی علاقہ جات کے کنارے پر نئے تعمیر شدہ ارنہم سپیس سینٹر سے اڑنے والے تین راکٹوں میں سے یہ پہلا راکٹ تھا۔
سائنسدانوں کو امید ہے کہ اس سے انھیں قریبی سیاروں پر ستارے کی روشنی کے اثرات کا مطالعہ کرنے میں مدد ملے گی کہ آیا وہاں انسان کا آباد ہونا ممکن ہے۔
اس دور دراز جگہ کا سفر کرنے والے راکٹ کو زمین کی فضا میں داخل ہونے سے پہلے صرف 10 سیکنڈ تک دیکھا۔
یرکلا سکول کے شریک پرنسپل مرکیاوئے گانامبر سٹبس نے آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن کو بتایا کہ ’یہ پلک جھپکنے جیسا تھا لیکن میرے لیے یہ کوئی سست رفتار واقعہ تھا کیونکہ پورا علاقہ جگمگا اٹھا تھا۔‘
’یہ اوپر کی طرف اٹھا اور پھر ایک آواز آئی، جو بالکل ایک گڑگڑاہٹ کی طرح تھی، جیسا میں نے کبھی نہیں سنا تھا اور میں صرف حیرت سے کانپ کر رہ گیا۔‘
خلا میں آواز پیدا کرنے والے راکٹ کا دورانیہ بھی اسی طرح مختصر تھا کیونکہ یہ 13 میٹر لمبا پروجیکٹائل منصوبے کے مطابق 15 منٹ کے بعد زمین پر واپس گرا۔
لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ اسی مختصر دورانیے میں جمع ہونے والا ڈیٹا 430 ملین نوری سال دور ستاروں کے رازوں پر روشنی ڈالنے میں مدد کرے گا۔