بھارت میں درزی کا سر تن سے جدا، دوملزم گرفتار، علاقے میں کشیدگی

بھارت میں درزی کا سر تن سے جدا، دوملزم گرفتار، علاقے میں کشیدگی
ایک نیوز نیوز:بھارتی ریاست راجستھان کے ضلع اودے پور میں ایک درزی کا سرتن سے جدا کردیا گیا۔ واقعے کے بعد حالات کشیدہ ہیں۔
قتل کا یہ واقعہ گذشتۃ روزسہ پہر ساڑھے تین بجے کے قریب پیش آیا ہے۔ پولیس کی جانب سے امن و امان کو برقرار رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ڈائریکٹر جنرل پولیس ایم ایل لاتھر کا کہنا ہے کہ ’دو افراد کو جو کہ مبینہ طور پر قتل کے اس واقعے میں ملوث تھے،انہیں راج سمند نامی ڈسٹرکٹ کے علاقے بھم سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔‘
مقتول کنہیہ لال تیلی دھان منڈی پولیس سٹیشن کی حدود میں درزی کی دکان چلاتے تھے۔ منگل کو کچھ لوگ ان کی دکان میں کپڑے سلوانے کے بہانے آئے اور انھیں دکان سے باہر لے جا کر تلوار سے ان کی گردن اڑا دی۔
خبر رساں ادارے پی ٹی آئی نے راج سمند پولیس کے سپرنٹینڈنٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ دونوں ملزمان موٹر سائیکل پر فرار ہونے کی کوشش کرتے ہوئے گرفتار ہوئے۔
سپرنٹینڈنٹ سدھیر چوہدری نے کہا ہے کہ ملزمان کی شناخت ہو گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ملزمان کو پکڑنے کے لیے دس ٹیموں کو تعینات کیا گیا تھا۔ اودے پور کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ تارا چند مینہ نے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔
خبر رساں ادارے اے این آئی نے کہا ہے کہ قتل کے واقعے کے بعد اودھے پور کے کچھ علاقوں میں احتجاج شروع ہو گیا ہے۔
اودے پور کے ایس پی منوج کمار نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ ’یہ اندوہ ناک قتل ہے۔ کچھ ملزمان کی شناخت کر لی گئی ہے، پولیس کی ٹیمیں ملزمان کی تلاش کر رہی ہیں۔ ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
کیا اس قتل کی وجہ بی جے پی کی رہنما نوپور شرما کی سوشل میڈیا پر حمایت میں کی جانے والی پوسٹ ہے؟ اس سوال کے جواب میں ایس پی نے میڈیا کو بتایا ہے ’ہم ان ریکاڈز کو دیکھ رہے ہیں۔ ابھی ہم جائے وقوعہ پر صورتحال کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم ہر چیز کو ملحوظ خاطر رکھ کر تفتیش کاروں سے بات کر رہے ہیں۔‘
منگل کی دوپہر جب کنہیہ لال پر حملہ کیا گیا تو وہ موقع پر ہی دم توڑ گئے۔ اس واقعے کی ویڈیو بھی منظرعام پر آئی ہے۔
وزیرِ اعلیٰ راجستھان اشوک گلہٹ نے کہا ہے کہ وہ علاقے میں نوجوان کے اندوہناک قتل کی مذمت کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ میں ہر ایک سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ پر امن رہے اور واقعے کی ویڈیو شئیر نہ کریں۔دیگر حکام نے بھی نے لوگوں سے واقعے کی ویڈیو شیئر نہ کرنے کی اپیل کی ہے۔
اس واقعے کے بعد ہندو تنظمیوں میں غم و غصہ نظر آ رہا ہے اور ان کی جانب سے علاقے کی مارکیٹوں کو بند کروا دیا گیا ہے۔ یہ بھی اعلان کیا گیا ہے کہ یہ بندش غیر معینہ مدت تک کے لیے ہے۔
قتل کے واقعے کے بعد راجستھان کی حکومت نے پوری ریاست میں ہائی الرٹ جاری کیا ہے۔