اقتصادی بحران سے نکلنے کرلیے پاکستان روس کی مدد کرنے سے آخر کیوں قاصر

اقتصادی بحران سے نکلنے کرلیے پاکستان روس کی مدد کرنے سے آخر کیوں قاصر
ایک نیوز نیوز: اقتصادی بحران سے نکللنے کے لیے جنوبی ایشیا روس کی حمایت میں اس کے ساتھ کھڑا ہے۔
لیکن پاکستان اب بھی باضابطہ طور پر سابق وزیر اعظم خان کی یوکرائنی تنازعے کے حوالے سے غیر جانبداری کی پالیسی پر عمل پیرا ہے.ابھی تک سستے اجناس یا ایندھن خرید کر اپنے بنگلہ دیشی اور سری لنکا کے نقش قدم پر نہیں چل سکا ہے۔ پاکستان میں روس کے سفیر نے اس کی تصدیق کی کہ ریاست کے زیر کنٹرول پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز روس کے اوور فلائٹ چارجز ادا کرنے میں ناکام رہی ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان چین کے ساتھ کرنسی کے تبادلے کے معاہدے کا استعمال نہیں کر رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارت نے روس سے چینی کرنسی یوآن میں 26 ملین کا سیمنٹ خریدنے کا معاہدہ کیا ہے۔ یہ چین کی کرنسی کو مزید طاقت ور بنانے اور عالمی تجارت میں امریکی ڈالر کے غلبہ کو دور کرنے کے لیے دباؤ کو بھی تقویت دے سکتا ہے۔ بھارت نے مغربی پابندیوں کے باوجود تیل اور کوئلے جیسی اشیاء کے لیے روس کے ساتھ تجارتی تعلقات برقرار رکھے ہیں۔ بھارت کے روس کے ساتھ دیرینہ سیاسی اور سیکورٹی تعلقات ہیں اور اس نے یوکرین میں حملے کی مذمت کرنے سے گریز کیا ہے۔ جس کے بارے میں روس کا کہنا ہے کہ یہ خصوصی فوجی آپریشن ہے۔
بنگلہ دیش نے روس سے 200,000 ٹن گندم کی فراہمی کی درخواست کی ہے۔ جب کہ بھارت نے اپنے بنگلہ دیش کے ساتھ برآمدات کو محدود کر دیا تاکہ روس کے ساتھ ٹریڈ کو یقینی بنایا جا سکے۔ جہاں تک سری لنکا کا تعلق ہے۔ اس کی روسی آئل ٹینکر کی حالیہ خریداری نے اس ملک کی معاشی تباہی کو مزید خراب ہونے سے روکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اس ہفتے دو وزراء کو اس طرح کی مزید درآمدات پر بات چیت کے لیے روس بھیج رہا ہے۔ بنگلہ دیش اور سری لنکا کو اپنی خوراک اور ایندھن کی برآمدات کے ذریعے روس یہ ظاہر کر رہا ہے کہ معاشی بحران میں ایشیاء کے ساتھ کھڑا ہے ۔جس طرح معاشی بحران میں روس ایشیاء ممالک کی مدد کر رہا ہے۔ اسی طرح پاکستان کی بھی کرنا چاہتا ہے یہ پاکستان کو طے کرنا ہے کہ ہے پاکستان روس سے سستی اجناس لینا چاہتا ہے یا نہیں۔ پاکستان بحران کی وجہ سے اتنی ہی مشکل معاشی صورتحال میں ہونے کے باوجود روس سے معاہدہ نہیں کر رہا ہے۔ جبکہ بنگلہ دیش اور سری لنکا اس سے بھرپور فائدہ اٹھا رہا ہے۔