پاکستان کا روس کے لیے ایل سی کھولنے سے انکار

پاکستان کا روس کے لیے ایل سی کھولنے سے انکار
ایک نیوز نیوز: تمام پاکستانی کمرشل بینکوں روس کے خلاف امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین کی اقتصادی پابندیوں کی روشنی میں روسی خام تیل کے لئےلیٹر آف کریڈٹ کھولنے سے انکار کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بینکوں نے کہا ہے کہ روسی خام تیل کی درآمد پر امریکی ڈالر میں ادائیگی ممکن نہیں ہے۔ اگر حکومت اس بات کویقینی بناتے ہوئے روس کے ساتھ روسی کرنسی روبل میں لین دین کرنے کا معاہدہ کرتی ہے کہ پاکستان پر پابندیوں کا کوئی اثر نہیں پڑے گا تو ریفائنریز خام تیل کو 15-30 فیصد تک استعمال کر سکتی ہیں۔ دوسری جانب ریفائنریز ابوظہبی نیشنل آئل کمپنی آرامکواور کویت پیٹرولیم کارپوریشن کے ساتھ خام تیل کی درآمد کے لیے طویل مدتی معاہدے کر رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق روس کی بندرگاہوں سے کراچی تک فریٹ چارجز 8 ڈالر فی بیرل ہیں جو متحدہ عرب امارات کی بندرگاہوں کے مقابلے میں 8-12 گنا زیادہ ہیں۔ ریفائنریز جنہوں نےماضی میں دو روسی خام تیل کے کارگو درآمد کیے تھے ان کا کہنا ہے کہ روسی بندرگاہوں سے کراچی تک سفر کا وقت یو اے ای سے 28-37 دن زیادہ ہے۔ پابندیوں کے خطرے کی وجہ سے بہت ہی محدود تعداد میں جہاز روسی بندرگاہوں پر آرہے ہیں۔ اس سے اخراجات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ پٹرولیم انڈسٹری کمپنی سینرجیکو نے پاکستان اور روسی حکومتوں سے یہ بھی کہا کہ وہ ایک موثر ادائیگی کا فیصلہ کریں۔ کیونکہ موجودہ حالات کے مطابق تجارتی بینکوں کے لیے پابندیوں کے خطرے کی وجہ سے ایل سی کھولنا مشکل ہو جائے گا۔