عمران خان کا ون پوائنٹ ایجنڈا بنی گالا کو منی گالا بنانا تھا،مریم اورنگزیب

عمران خان کا ون پوائنٹ ایجنڈا بنی گالا کو منی گالا بنانا تھا،مریم اورنگزیب
ایک نیوز نیوز:اسلام آباد،وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عمران خان نے اپنے اقتدار کو بچانے کے لئے معیشت، عوام، ملک اور قومی سلامتی کے اداروں کے ساتھ کھلواڑ کیا، یہ وہ صادق و امین ہے جو ہیروں کا کاروبار اور توشہ خانہ کے تحائف کی خریدوفروخت کرتا رہا، ملکی خارجہ پالیسی، معیشت، بجلی اور روزگار سے انہیں کچھ لینا دینا نہیں تھا، چار سال تک ملک کے ہر شعبے میں انہوں نے ڈاکے ڈالے، کرپشن کی، ان کا ون پوائنٹ ایجنڈا بنی گالا کو منی گالا بنانا تھا، عمران خان کو بتانا تب یاد آتا ہے جب فرح گوگی اور بشریٰ بی بی کی کرپشن سامنے آئی ہے، عمران خان کو اپنی کرپشن کا جواب دینا ہوگا۔ آج ملک میں لوڈ شیڈنگ اور مہنگائی کے ذمہ دار عمران خان ہیں، عمران خان کو بتانا ہوگا کہ انہوں نے سستی ایل این جی کے معاہدے کیوں نہیں کئے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی ذہنی حالت تشویشناک ہو چکی ہے، عمران خان اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھے ہیں اور ڈھونگ رچا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہی شخص ہے جو کہتا تھا کہ مجھے ڈالر کی قیمت میں اضافے کا ٹی وی سے پتہ چلتا ہے اور یہ بھی کہتے تھے کہ میں حکومت میں آلو، پیاز، ٹماٹر کے نرخ مانیٹر کرنے نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی عمران خان کے خلاف کرپشن کا کوئی کیس سامنے آتا ہے تو انہیں عوام کو بتانا یاد آ جاتا ہے۔



وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان 8 مارچ کے سائفر پر تحریک عدم اعتماد کی کامیابی یا ناکامی کے انتظار میں خاموش رہے، پھر 28 مارچ کو انہوں نے اس سائفر کو بیرونی سازش سے جوڑنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان آر ٹی ایس بٹھا کر عوام کا مینڈیٹ چوری کر کے وزیراعظم بنے، چار سال اقتدار کی کرسی پر بیٹھ کر جھوٹ بولنے کے علاوہ انہوں نے کچھ نہیں کیا، 2018ء میں جب وہ ملک کا وزیراعظم بنا تو ایک کروڑ نوکری، پچاس لاکھ گھر دینے کا جھوٹ بولا، عمران خان نے ہر وقت افراتفری پھیلانے کی کوشش کی، آتے ہی سیاسی مخالفین کو جیلوں میں بند کرنا شروع کیا۔

عمران خان عوام کو بتائیں کہ رانا ثناء اللہ پر دو کلو ہیروئن کا پلان کس طرح بنایا تھا؟، عوام کو بتائیں کہ شہباز شریف پر کس طرح جھوٹے مقدمات قائم کر کے انہیں جیلوں میں ڈالا، پھر ڈیوڈ روز کو بلا کر وزیراعظم ہائوس کے کمرے میں بٹھا کر کس طرح سازش کا بیانیہ بنانے کی کوشش کی؟،

عوام کو بتائیں کہ شہباز شریف کے خلاف انہوں نے نیشنل کرائم ایجنسی سے رابطہ کیا اور عدالتوں میں ثبوت پیش نہیں کر سکے، عدالت نے فیصلہ دیا کہ کوئی کرپشن، منی لانڈرنگ، کک بیکس یا کسی ناجائز اختیار کا استعمال نہیں ہوا، نیشنل کرائم ایجنسی سے دس سال کے ڈیٹا کی انکوائری کروائی، وہاں سے بھی فیصلہ آیا کہ کوئی منی لانڈرنگ اور کرپشن نہیں ہوئی، عوام کو بتائیں کہ شہزاد اکبر کی سربراہی میں کس طرح ایسٹ ریکوری یونٹ ایسیٹ میکنگ یونٹ بنا۔

انہوں نے کہا کہ عوام کو بتائیں کہ کس طرح نیب کو استعمال کر کے کاروباری افراد کو تنگ کیا، ایف آئی اے کو استعمال کر کے کس طرح چار سال سیاسی انتقام لیا جاتا رہا، عوام کو بتائیں کہ مفتاح اسماعیل اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف کیس بنا کر انہیں جیلوں میں کس طرح ڈالا، جس وقت انہیں سستی ایل این جی مل رہی تھی انہوں نے نہیں خریدی، وہ سستے منصوبے جو ایل این جی پر چل رہے تھے آج ان کی نالائقی کی وجہ سے بند ہیں، یہ تمام چیزیں عوام کو بتائیں کہ کس طرح سعد رفیق، خواجہ آصف، احسن اقبال کو سپورٹس کمپلیکس بنانے پر جیل میں ڈالا گیا، عوام کو بتائیں کہ کس طرح اپنے دستخطوں سے آٹا، چینی، بجلی، گیس، دوائی کی چوری کی، عوام کو بتائیں کہ کس طرح پٹرول اور گیس مافیاز کو انہوں نے فائدہ پہنچایا۔



وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 2013ء سے 2018ء تک بجلی کا کوئی منصوبہ فرنس آئل پر نہیں چل رہا تھا، اس کے بعد فرنس آئل کیوں استعمال ہوا، کیوں بجلی کے منصوبے تاخیر کا شکار ہوئے؟۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان نے چینی ایکسپورٹ کی، پھر امپورٹ کی اور قلت پیدا کی۔ چینی کی قیمت 52 روپے سے بڑھا کر 120 روپے کلو کی، خواتین نے رمضان المبارک میں قطاروں میں کھڑے ہو کر انگوٹھوں کے نشان لگا کر ایک کلو چینی خریدی۔

انہوں نے کہا کہ عوام کو بتائیں کہ عدم اعتماد کے ڈر سے کس طرح پٹرول پر سبسڈی دے کر معاشی سرنگیں بچھائی گئیں۔ عمران خان کمزور بنیادوں پر آئی ایم ایف کے پاس کئے، معاہدے پر عمل درآمد نہیں کیا جس کی وجہ سے آج ہمیں مشکل فیصلے کرنے پڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے حمزہ شہباز کو 22 ماہ جیل میں رکھا اور ایک روپے کی کرپشن ثابت نہیں کر سکے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان فرح گوگی اور بشریٰ بی بی کی ہیروں، زمینوں اور پیسے لے کر تقرریوں کے بارے میں ٹرانزیکشن کا بتائیں۔ انہوں نے کہا کہ جب آڈیو لیک آئی تو عمران خان کو بتانا یاد آ گیا، جب بھی ان کے خلاف کرپشن کے ثبوت آتے ہیں تو انہیں بتانا یاد آ جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی اداروں کے خلاف مہم چلانے کی ہدایت دیتی ہیں، عمران خان کے خلاف جب کرپشن کے ثبوت سامنے آئیں توں وہ لوگوں پر غدداری کے مقدمے بناتے ہیں، زمینی حقائق یہ ہیں کہ انہوں نے بشریٰ بی بی کی ہدایت پر 28 مارچ کو سائفر نکالا اور اسے غدداری سے منسلک کرنے کیلئے بیانیہ بنانے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنی سیاست کے لئے معیشت، عوام اور ملک کے ساتھ کھلواڑ کیا، انہیں شرم آنی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے پاس چار سال تھے، اس وقت عوام کو کیوں نہیں بتایا، اب جب ان کے خلاف ثبوت سامنے آ رہے ہیں تو وہ عوام کو کیا بتائیں گے۔ وہ عوام کو بتائیں کہ منی گالا میں بشریٰ بی بی اور فرح گوگی کے درمیان بزنس ٹرانزیکشنز ہوتی رہیں، جس وقت ثبوت آنا شروع ہوئے، فرح گوگی کے خلاف انکوائری شروع ہوئی تو اس وقت انہیں یاد آ گیا کہ میں بتائوں گا۔ انہوں نے کہا کہ جب ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی تو اس وقت کہا کہ سازش ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس وقت ان سے اقتدار چھننے لگا تو انہوں نے کہا کہ بیرون ملک سازش ہوئی ہے، یہ وہ سازش تھی جو 22 دن ان کی جیب میں رہی اور یہ تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کا انتظار کرتے رہے، جب ان کے اتحادی انہیں چھوڑ کر جانے لگے اور عوام نے ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی تو انہوں نے بیرونی سازش کا راگ الاپنا شروع کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اس وقت کیوں بتاتے ہیں جب ان کے خلاف کرپشن کے ثبوت سامنے آتے ہیں، جب بشریٰ بی بی اور فرح گوگی سے چیزیں جڑتی ہیں تو اس وقت انہیں بتانا یاد آ جاتا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ آج بجلی کی طلب 30 ہزار میگاواٹ پر پہنچ چکی ہے، ہماری بجلی کی پیداواری صلاحیت 23900 میگاواٹ ہے، اس بجلی میں 12 ہزار میگاواٹ بجلی نواز شریف بنا کر گئے تھے، پچھلے چار سال کے دوران ایک میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان عوام کو بتائیں کہ انہوں نے بنے بنائے منصوبے بند کئے، سی پیک اور بجلی کے منصوبے روکے۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے چار سالوں میں بجلی کے کئی منصوبے تاخیر کا شکار ہوئے، 1263 میگاواٹ کا پنجاب تھرمل پراجیکٹ منصوبہ 26 ماہ تاخیر کا شکار ہوا، 330 میگاواٹ کا تھر انرجی لمیٹڈ منصوبے میں 17 ماہ کی تاخیر ہوئی، تھل نووا پاور پراجیکٹ 330 میگاواٹ کا منصوبہ ہے، اس میں 20 ماہ کی تاخیر ہوئی، شنگھائی الیکٹرک پراجیکٹ 320 میگاواٹ کا منصوبہ ہے، اس میں 20 ماہ کی تاخیر ہوئی۔ اسی طرح 720 میگاواٹ کے کروٹ پراجیکٹ میں 10 ماہ کی تاخیر ہوئی۔ یہ تقریباً چار ہزار میگا واٹ بجلی بنتی ہے، یہ وہ منصوبے ہیں جو ہم اپنے دور میں لگا کر گئے تھے، ان میں تاخیر کے ذمہ دار عمران خان ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان سے عوام سننا چاہتی ہے کہ چار سال ان کی حکومت تھی، نیب ان کے پاس تھا، نیب نیازی گٹھ جوڑ تھا، ایف آئی اے، اینٹی کرپشن کے ادارے ان کے پاس تھے، انہیں چوری ثابت کرنی تھی لیکن یہ عدالتوں میں ایک ثبوت تک پیش نہیں کر سکے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان نے سیاسی مخالفین کو جیلوں میں اس لئے ڈالا کہ انہوں نے عوام کی جیب پر ڈاکا ڈالنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان دوسروں کی آڈیوز لیک ہونے پر دھمال ڈالتے تھے، انہوں نے ٹاک شوز میں خود کہا کہ ریکارڈنگ ہونی چاہئے، یہ ریکارڈنگ وزیراعظم کو پروٹیکٹ کرنے کے لئے ہونی چاہئے، عمران خان جان بوجھ کر سیاسی مخالفین کی ریکارڈنگ کرواتے تھے، یہ ان کا مائنڈ سیٹ تھا۔ انہوں نے کہا کہ آج عوام عمران خان سے سوال کر رہی ہے کہ کیوں انہوں نے آٹا، چینی، بجلی، گیس دوائی چوری کی، آج جب اس کی تحقیقات ہو رہی ہیں تو کہتے ہیں کہ میں بتائوں گا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان عوام کو بتائیں کہ بشریٰ بیگم کیوں ہدایت جاری کرتی ہیں کہ اداروں اور سیاسی مخالفین کے خلاف ٹرینڈز چلائو، بشریٰ بی بی غدداری کے سرٹیفیکیٹ بانٹ رہی ہیں۔ عمران خان کہتے تھے کہ بشریٰ بی بی گھریلو خاتون ہیں، یہ وہ گھریلو خاتون ہیں جو اپنی کرپشن اور بزنس ٹرانزیکشنز کو بچانے کے لئے سیاسی مخالفین کے خلاف غدداری کے سرٹیفیکیٹ جاری کرنے کا کہہ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے رانا ثناء اللہ پر ہیروئن ڈال کر مقدمہ قائم کیا، انہیں شرم نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو عمران خان کی سوچ کا پتہ ہے، انہیں بتانے کی ضرورت نہیں۔

عوام عمران خان کے سائفر کے بارے میں مائنڈ سیٹ بھی اچھی طرح جانتے ہیں، عمران خان نے کس طرح سائفر کو غدداری سے لنک کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان آج ملک میں لوڈ شیڈنگ کے ذمہ دار ہیں، انہوں نے ملک کی خارجہ پالیسی کو تباہ کیا، ملکی معیشت تباہ کی، عوام کا روزگار تباہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان چار سال سیاسی انتقام میں لگے رہے کیونکہ ان کی ترجیحات مختلف تھیں۔ مہنگائی کم کرنا، معیشت ٹھیک کرنا ان کی ترجیحات نہیں تھیں، ان کی ترجیحات نوجوانوں کو گمراہ کرنا، ان کا روزگار چھیننا، کشکول لے کر در بدر ہونا، سیاسی مخالفین کی آواز بند کرنا تھیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ان کی ترجیح ملکی ترقی ہوتی تو وہ 2018ء میں 6 فیصد پر ترقی کرتی ہوئی معیشت کو آگے بڑھاتے، زیرو لوڈ شیڈنگ کو برقرار رکھتے لیکن ان کی ترجیحات فرح گوگی کے ذریعے وفاق، پنجاب، خیبر پختونخوا کے اندر ڈاکہ مارنا، کرپشن کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اب جب کارروائی ہو رہی ہے اور جواب دینے کا وقت آ رہا ہے تو عمران خان کہتے ہیں کہ میں بتائوں گا، عمران خان کسے دھمکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ آج ادارے نیوٹرل ہیں، آئین کے مطابق کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کی نیب ترامیم اپنے کیسز ختم کروانے کے لئے بنائی گئی ہیں، انہوں نے کہا کہ پچھلے چار سال نیب عمران خان کے پاس تھا، کیوں ثبوت نہیں دیئے، کیوں سپریم کورٹ سے شہباز شریف کے خلاف درخواست واپس لے لی، کیوں نعیم بخاری پچھلے دروازے سے باہر چلے گئے کہ ہم اپنی درخواست سے دستبردار ہوتے ہیں، کیوں ثابت نہیں کر سکے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان نے بیرونی سازش کا 8 مارچ کو عوام کو کیوں نہیں بتایا، کیوں اسمبلیاں تحلیل نہیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ عمران خان نے اس سازش کا بیانیہ سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان وہ صادق و امین ہیں جو ہیروں کا کاروبار کر رہے تھے، غدداری کے فتوے دے رہے تھے، زمینوں پر قبضے کر رہے تھے، توشہ خانہ کے تحائف کی خریدوفروخت میں مصروف تھے، انہیں ملکی خارجہ پالیسی، ملکی معیشت، بجلی، روزگار سے کچھ لینا دینا نہیں تھا، ان کا ون پوائنٹ ایجنڈا یہ تھا کہ کس طرح بنی گالا کو منہ گالا بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اب عمران خان کو جواب دینا ہے کہ بنی گالا منی گالا کیسے بنا، ان کے اثاثوں میں اضافہ کیسے ہوا، اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کس طرح کیا، اپنی کرپشن کا جواب دینا ہے جو انہوں نے بشریٰ بی بی اور فرح گوگی کے نام پر کروائی۔

صحافی عمران ریاض کی گرفتاری سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اس کیس کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی سماعت ہوئی ہے، یہ کیس پنجاب منتقل کر دیا ہے، اس کی پوری تفصیلات منگوا لی ہیں، اس پر وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور وزیر قانون پنجاب ملک احمد میڈیا کو تفصیل سے آگاہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے آزادی صحافت کے لئے نہ صرف قربانیاں دی ہیں بلکہ ہم پچھلے چار سال کے دوران آزادی اظہار رائے کے حق سے محروم بھی رہے، پچھلے چار سال میڈیا کے ساتھ ساتھ ہماری بھی زبان بندی کی گئی۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم اس ملک میں افراتفری نہیں پھیلائیں گے، گزشتہ چار سال یہ روش رہی ہے کہ نیب کو استعمال کر کے کاروباری شخصیات کو گرفتار کیا گیا، میر شکل الرحمان کو گرفتار کر کے میڈیا کو پیغام دیا کہ اپنا منہ بند کرلو۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے عوام کے مسائل حل کریں گے، ملک کو مشکل صورتحال سے نکالیں گے۔ ہمارے لئے یہ بہت آسان تھا کہ ہم فوری طور پر الیکشن میں چلے جاتے، عوام نے ہمیں تین مرتبہ اعتماد دیا، عوام سمجھتے ہیں کہ یہی وہ جماعتیں ہیں جو ملک کے مسائل حل کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے سیاسی مخالفین کو جیلوں میں بغیر ثبوتوں کے ڈالنے نہیں آئے۔

انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا، ملکی معیشت کو تباہ کیا، لوڈ شیڈنگ، مہنگائی اور معاشی تباہی کی، اس کا حساب قانون کے ذریعے لیا جائے گا، قانون اپنا راستہ خود بنائے گا، تحقیقات شروع ہو چکی ہیں۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت میں جھوٹے بیانیہ کو چھپوانے اور چلوانے کے لئے رقوم جاری کی گئیں، اس کی تفصیلات پہلے بھی جاری کی ہیں۔ پی ٹی وی کو استعمال کر کے ”اے سپورٹس” چینل کو کھڑا کیا گیا، اس پر تحقیقات شروع ہیں، ایف آئی اے بھی تحقیقات کر رہا ہے، پی ٹی وی میں بھی شوکاز دیئے گئے ہیں۔



انہوں نے کہا کہ سابق دور میں اداروں کو سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا بیانیہ پاکستان کی معیشت کو خودمختار کرنا ہے، ملک سے مہنگائی ختم کر کے عوام کو روزگار دینا ہے۔ لگژری اور درآمدی اشیاء پر پابندی سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جن اشیاء پر پابندی ہے اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ کون سی چیزوں پر پابندی ختم کرنی ہے، را مٹیریل یہاں پروڈکشن کے لئے استعمال ہوتا ہے، ان اشیاء کا جائزہ لے رہے ہیں۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدہ فائنل ہونے پر ڈالر کی قدر میں کمی ہوگی، روپیہ مستحکم ہوگا، معیشت مستحکم ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم پچھلے چار سالوں کا گند صاف کر رہے ہیں، جو بجلی سسٹم میں دے کر گئے تھے اس میں ایک میگاواٹ کا اضافہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے بجلی کی طلب کو دیکھتے ہوئے آئندہ دس سال کا وژن دیا تھا۔

اس سال جون میں بجلی کی ڈیمانڈ 30 ہزار میگاواٹ رہی جو تاریخی ڈیمانڈ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب دنیا میں سستی ایل این جی مل رہی تھی تو سابق حکومت نے اسے نہیں خریدا، جو پلانٹس ایل این جی پر چلنے تھے وہ نہیں چل سکے، منصوبوں میں کئی کئی ماہ کی تاخیر ہوئی، اس سب کے ذمہ دار عمران خان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تین سے پانچ ماہ تک ہم منصوبوں کو شروع کر کے بجلی مین سسٹم میں ڈال رہے ہیں۔ ہم نے پہلے بھی بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ عوام نے مایوس نہیں ہونا، ہم ان کے مسائل حل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کا وعدہ ہے کہ وہ عوام کو ریلیف دیں گے، معیشت بہتر ہوگی، روزگار بہتر ہوگا اور ہم اسی فخر کے ساتھ عوام کے پاس جائیں گے۔