سگریٹ نوشی سے یادداشت بھی متاثر ہوتی ہے

 سگریٹ نوشی سے یادداشت بھی متاثر ہوتی ہے

ایک نیوز نیوز: نئی تحقیق کے مطابق سیگریٹ نوشی ترک کرنا نہ صرف سانس اور دل کی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے، بلکہ اس سے دماغی امراض سے بھی بچا جا سکتا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق نئی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ اگرآپ درمیانی عمر کے ہیں اور تمباکو نوشی کرتے ہیں تو سگریٹ نہ پینے والے ہم عمروں کے مقابلے میں آپ کا حافظہ کمزور ہوسکتا ہے اور آپ کی دماغی الجھنیں بڑھ سکتی ہے۔ 

اوہایو اسٹیٹ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے درمیانی عمر کے تمباکو نوش افراد سے صرف ایک سوال پر مبنی سروے کیا ہے جس میں تمباکو نوشی کی عادت اور ذہنی صلاحیتوں میں کمی کے تعلق پر غور کیا گیا ہے۔

   ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بھی عمر میں سگریٹ نوشی ترک کرنے سے نہ صرف سانس، دل اور پورے جسم کو فائدہ ہوتا ہے بلکہ آپ کی اعصابی اور نفسیاتی صحت بھی اچھی رہتی ہے۔

اس تحقیق میں 45 سے 59 برس کے افراد کو شامل کیا گیا جن کی تعداد 136000 سے زائد تھی۔ ماہرین نے نوٹ کیا کہ اس عمر میں کون ہے جو ذہنی صلاحیتوں میں کمی کے مسئلے میں مبتلا ہے تو ان لوگوں میں سے کل 11 فیصد لوگ ذہنی صلاحیتوں میں کمی کا شکار ہوئے۔ معلوم ہوا کہ سگریٹ نہ پینے والوں کے مقابلے میں سگریٹ نوشی کرنے والوں میں دماغی اور یادداشت کے زوال کا خطرہ لگ بھگ دوگنا تھا۔

یہ تحقیق بتاتی ہے کہ   درمیانی عمر میں یا بڑھاپے سے پہلے تمباکو نوشی دماغ، یادداشت اور نفسیات کے لیے بھی تباہ کن ہوسکتی ہیں۔