کرپشن کی ہوتی تو کیابرطانوی نیشنل کرائم ایجنسی بخش دیتی؟شہباز شریف

مسلم لیگ ن کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ کرپشن کی ہوتی تو کیابرطانوی نیشنل کرائم ایجنسی بخش دیتی؟حکومتی صفوں میں کہرام مچا ہوا ہے۔مرنے کے بعدبھی بدعنوانی ثابت ہوگئی تو کھمبے سے لٹکا دینا۔

لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت نے تحقیقات کے لیے این سی اے کو درخواست دی ہے، یہ لوگ میرے اور میرے بیٹوں کے خلاف این سی اے میں گئے، لندن کی عدالت میں این سی اے نے ڈاکومنٹ جمع کرائے۔

مسلم لیگ ن کے صدر کا کہنا ہے کہ 9 دسمبر 2019ء کو این سی اے حکام سے شہزاد سلیم کی ملاقات ہوئی، این سی اے نے کہا کہ ہم نے تحقیقات ختم کر دیں، عدالت نے ٹھپہ لگا دیا، الزامات کا پلندہ لندن بھجوایا گیا، تحقیقات میں کچھ نکلتا تو کرمنل کیس بن جاتا، این سی اے کی درخواست کو عدالت نے من و عن مان لیا، این سی اے نے کہا کہ ہم اس تحقیقات کو ختم کرنا چاہتے ہیں اور کورٹ نے اسے مان لیا۔ انہوں نے کہا کہ 11 دسمبر کو اے آر یو کی طرف سے این سی اے کو خط ملا، جو لکھا ہے وہ بتا رہا ہوں، حقائق اللّٰہ تعالیٰ بہتر جانتے ہیں، ڈیلی میل کے خلاف لندن میں کیس کیا، ڈیل میل کو کہا گیا کہ اس کو میرے خلاف شواہد دینے ہوں گے، ڈیوڈ روز کو پابندِ سلاسل لوگوں سے ملوایا گیا تھا، حکومتی زعماء قوم کو بتاتے رہے کہ این سی اے نے تحقیقات اپنے طور پر کیں۔

شہباز شریف کا کہنا ہے کہ میرے خلاف کرپشن، رشوت اور منی لانڈرنگ کا پس منظر بتایا، ممکنہ تحقیقات کے لیے تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی، گمراہ کر رہے تھے کہ این سی اے نے ان سے رابطہ کیا، عمران خان کا بس چلے تو پریس کانفرنس ختم ہونے سے پہلے مجھے جیل بھیج دیں، گزشتہ سال آج ہی کے دن مجھے گرفتار کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ 3 سال میں میرے اور میرے خاندان کے خلاف الزامات لگائے گئے، حقائق پوری قوم کے سامنے آچکے ہیں، حکومتی صفوں میں کہرام مچا ہوا ہے، دن رات ٹی وی پر بیٹھ کر وزراء الزامات لگا رہے ہیں، حکومت کی طرف سے لگائے گئے الزامات میں سے اب تک کون سا ایک الزام ثابت ہوا ہے؟

شہباز شریف نے کہا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ کے نتیجے میں ملتان میٹرو کی چھان بین کی گئی، چیئرمین نیب نے ملتان میٹرو کی انکوائری کی اور مٹی جھاڑ کر وہاں سے نکلے، اربوں کھربوں کی کرپشن کے الزامات لگائے گئے، مجھے 3 سال میں 2 مرتبہ جیل بھیجا گیا۔ان کا کہنا ہے کہ عمران خان کہتے رہے کہ میرے آف شور اکاؤنٹس میں پیسے جاتے رہے، کہا جا رہا ہے کہ بیٹا بری ہو گیا اور میں بری نہیں ہوا، عمران خان کے ہاں میرا ذکر نہ ہو تو ان کی بات مکمل نہیں ہوتی، میں عمران خان کو دن اور رات میں خواب میں نظر آتا ہوں۔

صدرن لیگ نے کہا کہ ایف آئی اے بھی ایک سال بعد 2020ء میں ٹپک پڑا، اگر کرپشن کی ہوتی تو این سی اے ہمیں بخش دیتی؟ نیب نیازی گٹھ جوڑ تو فکسڈ میچ ہے، ایف آئی اے ان کا گھر کا ادارہ ہے، سیٹ اسائیڈ کرنے کا حکم کلین چٹ ہے۔قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف میاں محمد شہباز شریف کا یہ بھی کہنا ہے کہ صادق امین بننے والوں نے مجھے بد نام کرنے کے لیے کروڑوں روپے خرچ کیئے، کیا نیب اور اے آر یو نے علیمہ خان کی سلائی مشینوں کے معاملے پر تحقیقات کی؟ ہمیں نہیں ملک کو دنیا میں بدنام کیا گیا۔