پنڈورا پیپرز بے نقاب ، وفاقی و صوبائی وزراء سمیت 7سو سے زائد پاکستانی شامل

پنڈورا پیپرز بے نقاب ، وفاقی و صوبائی وزراء سمیت 7سو سے زائد پاکستانی شامل
لاہور: دنیا کا سب سے بڑا مالیاتی سکینڈل ' پنڈورا پیپرز بے نقاب ہو گیا ، وفاقی و صوبائی وزراء، اپوزیشن رہنماؤںاور سابق فوجیوں سمیت 700 سے زائد پاکستانیوں کے نام سامنے آ گئے ۔

انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) پنڈورا پیپرز کے زریعے ایک بار پھر دولت مند اشرافیہ کے پیسوں کی لین دین کے معاملات سامنے لے آئی ہے۔ پنڈورا پیپرز میں حکومتی وزرا، معاون خصوصی، کئی نامور پاکستانی سیاستدانوں سمیت 700 سے زائد پاکستانیوں کے نام موجود ہیں۔

پنڈورا پیپرز میں وزیرخزانہ شوکت ترین کی آف شور کمپنی جبکہ وفاقی وزیر مونس الٰہی اور سینیٹر فیصل واوڈا کی آف شور کمپنیاں سامنے آئیں۔پینڈورا پیپرز میں وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی عمر بختیار، صدر نیشنل بینک عارف عثمانی، ایگزیکٹ کے مالک شعیب شیخ اور ابراج کے بانی عارف نقوی کا نام بھی موجود ہے۔

تحقیقات میں مسلم لیگ ن کے رہنما و سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے بیٹے کی آف شور کمپنی بھی پنڈورا پیپرز میں شامل ہے۔اس کے علاوہ پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن، وزیراعظم عمران خان کے سابق معاون خصوصی وقار مسعود کے بیٹے کا نام بھی فہرست میں موجود ہے۔

پیپرز کے مطابق ابراج گروپ کے سی ای او عارف نقوی، ایگزٹ کمپنی کے مالک شعیب شیخ سمیت متعدد بینکار اور ریٹائرڈ فوجی افسران لیفٹیننٹ جنرل (ر) شفاعت اللہ، لیفٹیننٹ جنرل (ر) نصرت نعیم اور لیفٹیننٹ جنرل (ر) افضل مظفر کے بیٹے، کرنل (ر) راجہ نادر پرویز، جنرل (ر) خالد مقبول کے داماد احسن لطیف، جنرل (ر) علی قلی خان کی ہمشیرہ کی بھی آف شور کمپنیاں ہیں۔

واضح رہے کہ آف شور کمپنیاں برائے نام ہوتی ہیں جس کا مالک اصلی ہوتا ہے اور نہ کوئی اصل دفتر۔ ان کمپنیوں میں ملازمین بھی نہیں ہوتے، یہ کمپنیاں صرف کاغذات پر چلائی جاتی ہیں اور اصل مالک کی شناخت چھپاتی ہیں۔

شیل یا آف شور کمپنیز ایسے ممالک میں قائم کی جاتی ہیں جہاں ریگولیٹرز کمزور یا زیادہ پوچھ گچھ نہ کرتے ہوں اور مالیاتی رازداری بہت زیادہ ہو، ان جگہوں کو آف شور فنائنشل سینٹرز یا ٹیکس پناہ گاہیں کہا جاتا ہے۔ سوئٹزرلینڈ، برٹش ورجن آئی لینڈ، مکاؤ اور پاناما آف شور کمپنیاں قائم کرنے کے لیے مشہور ہیں۔